Followers

Friday, January 25, 2019

پی آئی اے کے آڈٹ میں سات ارب روپے غائب ہو گئے

پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ نے اپنے چیف فائنینشل آفیسر کو سات ارب روپے کی رقم کا حساب کتاب نہ ہونے پر
اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔
اس اظہارِ وجوہ کے نوٹس کی بنیاد آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے موصول ہونے والا ایک خط ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ 'پی آئی اے فنانس کی جانب سے فراہم کردہ حساب کی رقم 23.565 ارب روپے ہے جبکہ وزارتِ خزانہ کی جانب سے اسی عرصے کے دوران پی آئی اے کو فراہم کی جانے والی رقم 30.81 ارب روپے ہے۔'
بی بی سی کے پاس موجود اس خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ 'حکومتِ پاکستان کی جانب سے دی جانے ضمانتوں کی رقم پی آئی اے کی جانب سے 175.085 ارب بتائی گئی ہے جبکہ وزارتِ خزانہ کی جانب سے یہ رقم 177.230 ارب روپے درج کی گئی ہے۔'
پی آئی اے کے بارے میں مزید
آڈیٹر جنرل نے پی آئی اے سے اس فرق کی وضاحت طلب کی ہے۔
پی آئی اے کے سربراہ نے اس خط کی بنیاد پر کمپنی کے چیف فنانس آفیسر نیّر حیات سے وضاحت طلب کی ہے کہ وہ بتائیں کہ 'آخر کیوں پی آئی اے کی جانب سے آڈٹ ٹیم کو غلط معلومات فراہم کی گئیں اور فراہم کردہ اعداد و شمار میں فرق کیوں ہے اور کیوں بار بار درخواست کے باوجود وہ آڈیٹر جنرل کو درست معلومات دینے میں ناکام رہے؟'
نیّر حیات سے تین روز میں اس معاملے پر تحریری وضاحت مانگی گئی ہے جس کے نہ ملنے کے صورت میں ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔
نوٹستصویر کے کاپی رائٹPIAC
یاد رہے کہ نیّر حیات اپریل 2017 سے ستمبر 2017 کے عرصے میں پی آئی ای کے قائم مقام سربراہ کے عہدے ہر بھی قائم رہے ہیں۔
نیّر حیات نے اپریل 2010 میں پی آئی اے میں بحیثیت جنرل مینیجر فنانس شمولیت اختیار کی تھی۔ اس کے بعد سے کمپنی کے مالیاتی نظم ونسق سے اُن کا براہِ راست تعلق رہا اور ایئرلائن کے لمیٹڈ کمپنی بننے کے بعد سے ان کا عہدہ کمپنی میں چیف فنانس آفیسر کا ہے۔

پی آئی اے: چوری اور منشیات کے الزامات پر سینکڑوں ملازمین برخاست

پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے نے مختلف وجوہات کی بنا پر اب تک 450 ملازمین کو نکالا ہے جن میں جعلی ڈگریوں والے اہلکاروں سے لے کر چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے ملازمین بھی شامل
ہیں۔
پی آئی اے کی جانب سے فراہم کی جانے تفصیلات کے مطابق پی آئی اے نے چالیس بیگج ہینڈلرز کو مشتبہ سرگرمیوں، بغیر اجازت غیر حاضری، چوری کرنے اور      منشیات کے الزامات کے تحت ملازمت سے برخاست کیا ہےیاد رہے کہ کئی بار مسافروں کی جانب سے سامان غائب ہونے یا سامان میں سے قیمتی اشیا غائب ہونے کی شکایات کی جاتی رہی ہیں۔
ان جرائم میں ملوث زیادہ تر اہلکار دیہاڑی دار ہیں جن کی پی آئی اے میں کل تعداد پانچ ہزار کے لگ بھگ ہے۔
چوری یا مشتبہ کارروائیوں میں ملوث نکالے جانے والے اہلکاروں کی اکثریت کراچی میں کام کر رہی تھی جس کے بعد لاہور اور پھر اسلام آباد میں کام کرنے والے ملازمین شامل ہیں۔
اسی طرح پی آئی اے نے صرف گزشتہ چند دنوں کے اندر اندر 70 ملازمین کو ان کی جعلی ڈگریوں کی بنیاد پر نوکری سے برخاست کیا ہے۔ ان میں 6 پائلٹس، کیبن کرو اور دیگر ملازمین شامل ہیں۔
گذشتہ چند سالوں کے دوران پی آئی اے سے کم از کم پانچ سو قریب ملازمین کو جعلی ڈگریوں کی بنیاد پر فارغ کیا جا چکا ہے۔
200 کے قریب 'گھوسٹ' ملازمین کو فارغ کیا گیا جو بغیر کام کیے تنخواہ وصول کر رہے تھے یا جو صرف نام کے ہی ملازم تھے۔

Tuesday, January 22, 2019

بحریہ ٹاؤن کی سپریم کورٹ کو ہاؤسنگ سکیم کو قانونی بنانے کے لیے 350 ارب روپے کی پیشکش

سپریم کورٹ نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاون کی انتظامیہ کی طرف سے کراچی میں مذکورہ سوسائٹی کو قانونی دائرے میں لانے کی لیے 350 ارب روپے کی پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔
عدالت نے بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ کو اپنی پیشکش پر
دوبارہ غور کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ 16٫896 ایکڑ کا ہے اور اس میں سے315 ارب روپے محض 7068 ایکڑ کے بنتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے میں عملدرآمد ہونے کے بارے میں سماعت کی۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق سماعت کے دوران کراچی میں بحریہ ٹاون کے رقبے کے بارے میں سروے جنرل آف پاکستان، قومی احتساب بیورو اور بحریہ ٹاؤن کے نقشوں میں تضاد پر اظہار برہمی کیا اور سروے جنرل آف پاکستان کو دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سروے جنرل آف پاکستان کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ کراچی میں سرکاری زمین پر قبضے کے حوالے سے غلط بیانی کر رہی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ جس زمین کی نشاندہی ہوچکی ہے بحریہ ٹاون کی انتظامیہ اس سے باہر بھی لوگوں میں زمینیں فروخت کر رہی ہے۔
بینچ کے سربراہ نے ڈپٹی کمشنر ملیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ زمین سرکار کی تھی اور آپ لوگ اس کی حفاظت بھی نہیں کر سکتے۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ضلعی انتظامیہ سرکاری زمین کی حفاظت نہیں کر سکتی تو وہ نیب کے مقدمات بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔
جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ عدالت نے حد بندی زمین سے باہر، زمین کی فروخت پر پابندی لگائی تھی۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگر حد بندی سے باہر زمین بیچی گئی ہے تو پولیس پرچے درج کرے۔
بینچ کے سربراہ نے ڈپٹی کمشنر ملیر کو سرکاری زمین دو ہفتوں میں وا گزار کرانے کا حکم دیتے ہوئے اس پر عمل درآمد سے متعلق سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس عظمت سعید نےریمارکس دیے اگر سرکاری ادارے تعاون نہیں کریں گے تو اچھا نہیں ہو گا۔ اُنھوں نے کہا کہ سنہ 2014 میں عدالت نے 7ہزار ایکٹر سرکاری زمین کے نرخ 225 ارب روپے طے کیے تھے اور اگر اس میں 40 فیصد اضافہ کریں تو 315 ارب روپے بنتے ہیں۔
ملک ریاضتصویر کے کاپی رائٹAFP
Image captionملک ریاض پاکستان میں بحریہ گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں
بحریہ ٹاؤن کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ان کے موکل مجموعی طور پر کل 16٫896 ایکٹر زمین کے عوض زیادہ سے زیادہ 350 ارب روپے دے سکتا ہے جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ 315 ارب روپے صرف 7068 ایکٹر کے بنتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہاں کوئی ٹماٹر نہیں بک رہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت پر نیب، وفاق اور سندھ حکومت کا موقف سن کر فیصلہ کریں گے۔ اس مقدمے کی سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض کو پہلے یہ پیشکش کی تھی کہ وہ ایک ہزار ارب روپے دیامیر بھاشا ڈیم فنڈ کی تعمیر میں جمع کروادیں تو ان کے خلاف تمام مقدمات ختم کر دیے جائیں گے۔ ملک ریاض نے اس پر اپنا کوئی ردعمل نہیں دیا جس پر اس وقت کے چیف جسٹس نے اُنھیں پانچ سو ارب روپے جمع کروانے کی پیشکش کی جس پر بھی بحریہ ٹاون کے مالک نے کوئی حامی نہیں بھری تھی۔

Friday, January 4, 2019

Pakistan wants closer cooperation with Turkey: PM

Prime Minister Imran Khan says Pakistan wants closer cooperation with Turkey in every sphere, including trade, economy, defence, and fight against terrorism.

Addressing a joint news conference with Turkish President Recep Tayyip Erdogan in Ankara on Friday, he said Pakistan wants to learn from Turkey's experience in housing, health, and education sectors for the benefit of common people.
The Prime Minister said close cooperation between Pakistan and Turkey for peace in Afghanistan will yield good results.
He said Afghanistan-Pakistan-Turkey summit will help restore tranquality in the war torn Afghanistan.
He said Pakistan is already extending its cooperation in bringing Afghan Taliban and the United States to the negotiating table for peace in Afghanistan.
Imran Khan said Pakistan wants cordial relations with all its neighbours, including India.
He said peace and stability are vital for economic development and it is not possible unless Pakistan and India sit together for a greater dialogue.
Prime Minister said India is avoiding talks with Pakistan on the pretext that it will not hold any dialogue till Islamabad stops supporting terrorism.
He said how things can improve without discussion.
Imran Khan said the real issue between Pakistan and India is Kashmir.
He said an indigenous movement for freedom has been continuing in Occupied Kashmir, which should not be transpired as terrorism.
Imran Khan said Pakistan stands with the international community to defeat the menace of terrorism. He joint efforts of regional countries like Iran, Afghanistan, Turkey, and Pakistan are needed to eliminate terrorism.
He said the people of Pakistan have inherited love for Turkey from their forefathers, who had overwhelmingly supported Turkey in its freedom struggle.
Prime Minister thanked the Turkish President for extending him and his delegation warm welcome and invited him to visit Pakistan.
Speaking on the occasion, Recep Tayyip Erdogan said we have discussed bilateral cooperation in political, trade, and defence sectors. He underlined the need to enhance commercial and trade ties between the two countries.
Turkish President said Turkey and Pakistan enjoy warm and close brotherly relations, which are getting stronger with every passing day.
Prime Minister Imran Khan was presented guard of honour upon arrival at Turkish Presidency in Ankara.
He is on a two-day official visit to Turkey at the invitation of Turkish President.
A delegation led by the Turkish Minister of Health Dr. Fahrettin Koca that included health sector entrepreneurs called on the Prime Minister Imran Khan. Prospects of collaboration in health sector were discussed.

Army inducts A-100 Rocket in MLRS of its Corps of Artillery

Pakistan Army inducts A-100 Rocket in Multiple Launch Rocket System (MLRS) of its Corps of Artillery. 
The rocket A- 100 has been indigenously developed by Pakistani scientists and engineers, with over 100 kilometers range.
The Rocket is a highly effective and potent for interdiction that can effectively disrupt enemy’s mobilization and assembly.
Speaking on the occasion, Army Chief General Qamar Javed Bajwa paid rich tributes to scientists and engineers for indigenously developing A- 100 Rocket which shall augment the existing conventional fire power capabilities of Pakistan Army.
COAS emphasized Pakistan Army’s resolve to strengthen conventional forces to meet challenges of full spectrum threat.
He said Pakistani defence industry has maintained steady progress in the recent times and has contributed to defence of Pakistan.

Tuesday, January 1, 2019

چیئرمین ایس ای سی پی طاہر محمود کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا۔

چیئرمین ایس ای سی پی طاہر محمود کے حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا تھا کہ طاہر محمود فرار ہوگئے ہیں،جب چیئرمین ایس ای سی پی کی چھٹیوں کا نوٹیفکیشن سامنے آگیا۔ وزارت خزانہ کے مطابق طاہر محمود کو پی ٹی آئی حکومت نے خود بیرون ملک جانے کی چھٹی دی ہے۔
وزارت خزانہ نے چیئرمین ایس ای سی پی کو 12 روز کی بیرون ملک جانے کےلئے چھٹی منظور کی ہے۔
وزرات خزانہ کے مطابق طاہر محمود 24 دسمبر سے 4 جنوری تک بیرون ملک چھٹی پر گئے ہیں،وہ 5 جنوری کو ڈیوٹی پر واپس آجائیں گے ۔
فواد چوہدری نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ چیئرمین ایس ای سی پی طاہر محمود ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔بشکریہ روزنامہ جنگ

کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی گاڑی کو رینجرز نے روک لیا۔

کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی گاڑی کو رینجرز
نے روک لیا۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سی ویو کے دورے کے بعد بغیر پروٹوکول کے نجی گاڑی میں واپس جا رہے تھے کہ رینجرز اہلکاروں نے انہیں روک لیا۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کو دیکھتے ہی رینجرز اہلکاروں نے انہیں سیلوٹ کیا جب کہ گاڑی روکے جانے پر وزیراعلیٰ سندھ نے رینجرز اہلکاروں کو شاباش دی۔واضح رہے آج نیو ایئر نائٹ پر سندھ حکومت کی جانب سے سی ویو پر آتش بازی کے پروگرام کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔بشکریہ روزنامہ جنگ

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ وزیر کو فوری پیش ہونے کا حکم جاری کردی

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ وزیر کو فوری پیش ہونے کا حکم جاری کردیا ،انہوں نے ریمارکس دیئے کہ جواب گزاروں کو جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب داخل کرنے کا کہا، حکومت نے ان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نمایاں سیاستدانوں کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو وزیراعظم کے ساتھ ترکی جانا پڑ جائے تو کیا کریں گے؟
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جےآئی ٹی نے ایک چٹھی لکھ دی تو کسی نے اس پرذہن استعمال نہیں کیا؟جے آئی ٹی کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ گورنر راج لگا تو کس آئین کے تحت لگے گا، کسی نے گورنر راج لگایا تو ایک منٹ لگے گا اس کو اڑانے میں، انہوں نے مزید کہا کہ آپ کی کابینہ کےارکان ٹی وی پربیٹھ کر گورنرراج کی باتیں کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 172 افرادکےنام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے کو کابینہ میں لے جا کر نظرثانی کریں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں اظہار برہمی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملک کے دوسرے بڑے صوبے کے چیف ایگزیکٹو کا نام ای سی ایل میں کیسے ڈالا جاسکتا ہے ؟ وفاقی حکومت اس بات کی وضاحت کیسے دے گی۔ 
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 172 لوگوں کے ساتھ  اپنے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ‘یہ کام کس نے کیا ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں، چیف جسٹس نے کہا ہم خود اس معاملے کو دیکھ لیں گے۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ‘172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنا کیا کوئی عام بات ہے؟ کل کو آپ کا اور چیئرمین نیب کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ متعلقہ وزیر 15 منٹ میں عدالت میں پیش ہوں، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران کہا مجھے تو اس سارے معاملے پر حیرت ہوئی ہے کیسے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے، وفاقی حکومت اس کی کیسے وضاحت دے گی۔
سپریم کورٹ کے طلب کرنے پر داخلہ کے لیے وزیرمملکت شہریار آفریدی سپریم کورٹ پہنچ گئے۔
دوران سماعت وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کی جعلی آڈیو وائرل کرکے ٹی وی پرچلائی گئی، چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ کی جعلی آڈیو کا نوٹس لے لیا اور کہا کہ وہ ایف آئی اے سے پتہ کرتے ہیں کس نےغلط ٹیپ چلائی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جواب گزاروں کو جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب داخل کرنے کا کہا اور حکومت نے ان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے۔جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا جے آئی ٹی رپورٹ کے مندرجات کیسے لیک ہو گئے جس پر تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ احسان صادق نے کہا ہمارے سیکریٹریٹ سے کوئی چیز لیک نہیں ہوئی، میڈیا نے سنی سنائی باتوں پر خبریں چلائیں۔لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کی جانب سے فاروق ایچ نائیک اب پیش نہیں ہوسکتے، ان کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے اور جے آئی ٹی نے فاروق ایچ نائیک کو بھی ملزم بنا دیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا فاروق ایچ نائیک کو پیش ہونے سے کون روک سکتا ہے۔عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کو اس ہفتے جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔واضح رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق نے 20 دسمبر کو جعلی اکاؤنٹس کیس کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس کے بعد حکومت نے رپورٹ کی روشنی میں پیپلز پارٹی کی قیادت سمیت 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیے جس کے بعد وہ ملک چھوڑ کر نہیں جاسکتے۔بشکریہ روزنامہ جنگ

شہریار آفریدی نےعدالت سے معافی مانگی

وزیر مملکت برائے داخلہ امور شہریار آفریدی نے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں کابینہ ارکان کے بیان بازی نہ کرنےکی یقین دہانی کراتے ہوئے سابقہ بیانات پر عدالت سے معذرت کرلی۔انہوں نے کہا کہ وہ عدالت کویقین دلاتے ہیں کہ آئندہ کوئی وزیراس بارے میں بیان جاری نہیں کرے گا، وزیرمملکت نے عدالتی حکم سے پہلے کے بیانات پر سپریم کورٹ سے معذرت بھی کی۔ اس سے پہلے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ مقدمے سے متعلق حکومت اوردوسری طرف کے لوگ تبصرے سے گریز کریں، اگر عدالت نے کسی کا بیان پکڑ لیا تو کارروائی ہوگی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ یہ تاثر دے رہےہیں کہ یہ کارروائی ’کسی‘ کےکہنے پرکی جارہی ہے، یہ کارروائی ’کسی‘ کےکہنے پرنہیں کی جارہی،معاملات سامنے آئے اور عدالت اپنے ضمیر کے مطابق یہ کررہی ہے۔
اس موقع پر عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کر دی، اٹارنی جنرل کو آئندہ کابینہ اجلاس میں ای سی ایل لسٹ کا دوبارہ جائزہ لینے کاحکمبھی دے دیا۔بشکریہ روزنامہ جنگ