Followers

Monday, June 17, 2019

معیشت کی زبوں حالی اور ہمارا کردار

معیشت کی زبوں حالی اور ہمارا کردار
( تحریر :انجینئر راجہ افتخار حسین ڈنمارک)   
 پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتاہے کہ جن کو خداوند کریم نے بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ، ان نعمتوں میں دنیا کے بلند وبالا پہاڑ ہو یا ریگستان، دنیا کا جدید ترین نہری نظام ہو یا سمندر، نباتات ہو یا معدنیات، سیاحت ہو یا زراعت الغرض دنیا کی کوئی  نعمت ایسی نہیں ہے جو اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے محبوب ننی آخر الزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقہ سے ہمیں عطا نہ کی ہو. میرے خیال میں وطن عزیز پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال میں مندرجہ ذیل عناصر کا اہم  کردار ہے :
ہمیں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد کوئی ایسا لیڈر نصیب نہیں ہوا کہ جو آنے والی نسلوں کا سوچتا بلکہ بد قسمتی سے ایسے ضرور آئے ہیں جو قوم وملت کے مستقبل کی بجائے اپنی نسلوں کے بہتر مستقبل کا سوچتے رہے۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وطن عزیز میں بسنے  والے تو نہ سنور سکے ہاں البتہ ان حکمرانوں کی نسلیں ضرور سنور گئیں  جس کی وجہ سے ملک کا ہر شہری قرضوں کی دلدل میں دھنس چکا ہے۔ مگر افسوس صد افسوس آج بھی ملک کا بے شعور  اور مفاد پرست طبقہ ملک لوٹنے اور ہمیں اس زبوں حالی تک پہچانے والوں کے نعرے لگاتے تھکتا نہیں جس سے لگتا یوں ہے جیسے ان کرپٹ حکمرانوں نے عوام سے شعور اور اچھائی اور برائی میں فرق کرنے کی صلاحیت بھی سلب کر لی ہو لہذا ملک کی محبت اپنی پارٹی قیادت سے محبت پر مقدم ہونے کی بجائے مؤخر لگتی نظر آتی ہے۔
دوسرا عنصر ملک کا پڑھا لکھا طبقہ ہے جو کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں ہمیشہ اہم کردار ادا کرتا رہاہے مگر ہم نے تعلیم کو فوقیت دینے کی بجائے  ایسے کاموں کو اہمیت دی جو وقتی فائدہ مند ثابت ہوں اور ان کو ہم اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے رہیں .
 تیسرا عدالتی نظام کو مضبوط کرنے کی بجائے ہم ان کو اپنے ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرتے رہے. عدالتوں میں کوئی ایسی ریفارمز نہ لا سکے جو اک غریب کو سستا انصاف اس کی دہلیز پرمہیا کرسکتاالغرض وہ عدل قائم نہ کر سکے جس کی بنیاد پر یہ پاک دھرتی قائم ہوئی تھی.
 چوتھا ملک کو فلاحی ریاست بنانے کیلئےایسے اقدامات کیے جاتے  جس کا بوجھ عام عوام کو نہ پڑھتا. اس کے لیے ٹیکس ریفارمز کی جاتیں . مگر یہاں تو غریبوں سے ہی ٹیکس وصول کیا جاتا رہا اس سے امیر اور غریب میں واضح فرق  پڑھ گیا اور اس نظام نے امیر کو امیر تر اورغریب کو غریب تر بنادیا . اس طبقاتی تقسیم کو دور کرنے کیلئے لازمی ٹیکس ریفارمز کی جائیں جس کا بوجھ عام عوام پر نہ پڑے.
میں نے اعدادوشمار بتائے بغیر چند عناصر کا ذکرکیا ہے اور ہم بحیثیت قوم اور پاکستانی کیا کردار ادا کرتے رہے ہیں اور کیا کر رہے ہیں ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی ضرورت ہے
آج ہمیں بحیثیت پاکستانی اپنے ملک کو مضبوط کرنے کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا   ہم نے اپنے اداروں کو مضبوط کرنا ہے ہم نے اپنے کردار کو ٹھیک کرنا ہے اور اپنے ملک کی معیشت کو سہارا دینا ہے
ہمیں سب سے پہلے پاکستانی ہونے کے شعور کو اجاگر کرنا ہے کیونکہ اگر یہ ہے تو ہم ہیں ، ہماری پارٹیاں اور ہمارے لیڈران ہیں
تو سلامت وطن تا قیامت وطن
پاکستان زندہ باد

No comments:

Post a Comment